مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم
سحر کا وقت ہے معصوم کلیاں مسکراتی ہیں
ہوائیں خیر مقدم کے ترانے گنگناتی ہیں
مئے عشرت چھلکتی ہے ستاروں کے کٹوروں سے
ابلتی ہے شراب خلد مٹی کے سکوروں سے
پسینہ شادمانی سے ہے پھولوں کی جبینوں پر
بطوں کا دیدنی ہے رقص تالابوں کے سینوں پر
چمن میں ہر طرف شبنم کے موتی جھلماتے ہیں
نسیم صبح کے جھونکے دلوں کو گد گداتے ہیں
کبھی جاتی ہے آنکھوں میں گل و لالہ کی رعنائی
کہ جیسے در حقیقت خاک پر جنت اتر آئی
لٹاتے ہیں دُر خوش آب گلزاروں کے فوارے
خوشی سے جگماتے ہیں ثوابت ہوں کہ سیارے
بہار شبنم گل چُور ہے کیف جوانی میں
نہا کر جیسے آئی ہے ابھی کوثر کے پانی میں
بھلائی کا اجالا اپنے مرکز پر سمٹ آیا
شباب رفتۂ عالم پلٹ آیا پلٹ آیا
خوشی کے گیت گائے جارہے ہیں آسمانوں پر
درودوں کے ترانے ہیں فرشتوں کی زبانوں پر
سجائی جارہی ہے محفل ہستی قرینے سے
وہ جلوے کار فرما ہیں گذر جائیں جو سینے سے
طرب کے جوش سے ایک ایک ذرہ مسکراتا ہے
زمیں کی آج قسمت پر فلک کو رشک آتا ہے
زمیں سے آسماں تک نور کی بارش ہی بارش ہے
کسی کی بے نیازی آج سرگرم نوازش ہے
ستاروں کے کنول جلوہ فگن رنگین و سادہ ہیں
فرشتے بہر استقبال ہرسُو ایستادہ ہیں
مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم
اشارے ہو رہے ہیں گلشن جنت کے پھولوں میں
وہ رعنائی نظر آتی ہے مکہ کی ببولوں میں
برستے ہیں گہر انوار کے میزاب رحمت سے
کبوتر رقص میں ہیں بام کعبہ پر مسرت سے
ستارا اوج پر ہے سنگ اسود کی سیاہی کا
کہ جیسے بھید کھل جائے کسی کی بے گناہی کا
مسرت کے اثر سے مثل صبح خلد ہیں خنداں
حرم کے در، منا کی وادیاں عرفات کا میداں
ازل کی صبح آئی جلوۂ شام ابد بن کر
کیا ہستی کے محور پر جہاں نے آخری چکر
زمانہ کی فضا میں انقلاب آخری آیا
نچھاور کردیا قدرت نے سب فطرت کا سرمایا
ابھی جبریل اُترے بھی نہ تھے کعبہ کے منبر سے
کہ اتنے میں صدا آئی یہ عبدﷲ کے گھر سے
مبارک ہو شہِ ہر دوسرا تشریف لے آئے
مبارک ہو محمد مصطفٰی تشریف لے آئے
مبارک غمگسار بیکساں تشریف لے آئے
مبارک ہو شفیع عاصیاں تشریف لے آئے
مبارک ہو نبیٔ آخری تشریف لے آئے
مبارک ہو جہاں کی روشنی تشریف لے آئے
مبارک مظہر شان احد تشریف لے آئے
مبارک فاتح بدر و احد تشریف لے آئے
مبارک ہادی دین مبیں تشریف لے آئے
مبارک رحمۃ اللعالمیں تشریف لے آئے
مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم
مبارک ہو شہ کون و مکاں تشریف لے آئے
مبارک وجہ تخلیق جہاں تشریف لے آئے
مبارک رہبروں کے پیشوا تشریف لے آئے
مبارک شمع بزم انبیا تشریف لے آئے
مبارک مخبر صادق لقب تشریف لے آئے
مبارک سید والا نسب تشریف لے آئے
مبارک چشمۂ صدق و صفا تشریف لے آئے
مبارک محبط وحیٔ خدا تشریف لے آئے
مبارک عرش کے مسند نشیں تشریف لے آئے
مبارک بزم خلوت کے مکیں تشریف لے آئے
مبارک خاتم پیغمبراں تشریف لے آئے
مبارک ہو امیر کارواں تشریف لے آئے
مبارک زندگی کا مدعا تشریف لے آئے
مبارک ہو کہ محبوب خدا تشریف لے آئے
مبارک پیکر صبر و رضا تشریف لے آئے
مبارک جد شاہ کربلا تشریف لے آئے
مبارک قبلۂ ارباب دیں تشریف لے آئے
مبارک صادق الوعد و امیں تشریف لے آئے
مبارک صبح کو شمس الضحیٰ تشریف لے آئے
مبارک رات کو بدرالدجیٰ تشریف لے آئے
مبارک کاشف اسرار حق تشریف لے آئے
مبارک مظہر انوار حق تشریف لے آئے
مبارک حسن کو حسنِ ادا تشریف لے آئے
مبارک عشق کو جانِ وفا تشریف لے آئے
مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم
مبارک ہو رسول محتشم تشریف لے آئے
مبارک ہو نبی محترم تشریف لے آئے
مبارک قاسم خلد و جناں تشریف لے آئے
حریم قدس کے ساکن کہاں تشریف لے آئے
وہ آئے جن کے آنے کی زمانہ کو ضرورت تھی
وہ آئے جن کی آمد کے لئے بے چین فطرت تھی
وہ آئے نغمۂ داود میں جن کا ترانہ تھا
وہ آئے گریۂ یعقوب میں جن کا فسانہ تھا
وہ آئے مہر عالمتاب تھا جن کا حسیں چہرا
وہ آئے جن کے ماتھے پر شفاعت کا بندھا سہرا
وہ آئے جن پہ حق کے فضل کی تکمیل ہونی تھی
وہ آئے جن کے ہاتھوں کفر کی تذلیل ہونی تھی
وہ آئے جن کی خاطر مضطرب تھی وادئی بطحا
وہ آئے جن کے قدموں کے لئے کعبہ ترستا تھا
وہ آئے جن کی ٹھوکر پر نچھاور سطوت دارا
وہ آئے جن کے آگے سرد ہر باطل کا انگارا
وہ آئے جن کی آمد ظلم کو پیغام بربادی
وہ آئے جن کا آنا باعث الطافِ آزادی
وہ آئے جن کا آنا باعث الطاف یزداں تھا
وہ آئے جن کی پیشانی کا ہر خط شرح قرآں تھا
وہ آئے جن کو حق نے گود میں خلوت کی پالا تھا
وہ آئے جن کے دم سے عرش اعظم پر اجالا تھا
وہ آئے جن کو ابراہیم کا نور نظر کہیے
وہ آئے جن کو اسمعیل کا لخت جگر کہیے
وہ آئے جن کے آنے کو گلستاں کی سحر کہیے
وہ آئے جن کو ختم الانبیا خیرالبشر کہیے
وہ آئے جن کے ہر نقش قدم کو رہنما کہیے
وہ آئے جن کے فرمانے کو فرمان خدا کہیے
وہ آئے جن کو راز کن فکاں کا پردہ در کہیے
وہ آئے جن کو حق کا آخری پیغامبر کہیے
مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم